
پرویز الٰہی نے حکومت کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان نہیں کیا۔ فوٹو: مسلم لیگ ق میڈیا
وزیراعظم کی نشست کے لیے 172 ووٹ درکار ہیں اور جس جماعت کے پاس ارکان اسمبلی کا یہ جادوئی نمبر آ جائے گا وہ ہی حکومت بنائے گی۔
قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن دیکھی جائے تو حکومت اور اس کے اتحادیوں کے پاس بظاہر 179 ارکان ہیں جبکہ اپوزیشن کے 162 ہیں لیکن ایک نشست پی ٹی آئی کے ایم این اے خیال زمان کی وفات کی وجہ سے خالی ہے۔اس صورتحال میں اگر مسلم لیگ ق کے پانچ اور ایم کیو ایم کے سات ارکان بھی حکومت سے علیحدہ ہو کر اپوزیشن کے ساتھ ہو جائیں تو قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے پاس صرف 167 ووٹ رہ جائیں گے اور وہ اکثریت کھو دیں گے۔اسی طرح بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے پانچ ارکان ہیں اور اس کی بھی اکثریت اپوزیشن کی طرف جھکاؤ ظاہر کر ہی ہے۔ یاد رہے کہ ان تینوں اتحادیوں نے طے کر رکھا ہے کہ وہ مل کر فیصلہ کریں گے۔ گویا اس وقت اتحادی تُرپ کا وہ پتہ ہے جو فیصلہ کن حثییت رکھتا ہے۔بدھ کو وزیردفاع پرویز خٹک سے منسوب ایک بیان مقامی میڈیا پر چلا جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت مسلم لیگ ق کو پانچ ووٹوں کے لیے وزارت اعلیٰ نہیں دے سکتی جس پر ق لیگ کے رہنما مونس الہی نے ٹویٹ کی کہ پرویزخٹک سے ہر دوسرے دن رابطہ ہوتا ہے بہتر ہے خود سے منسوب اس بیان کی وضاحت کر دیں۔اس ٹویٹ کے بعد پرویز خٹک نے بھی ٹویٹ کر کے خود سے منسوب بیان کو غلط قرار دیا اور واضح کیا کہ ایسا کوئی بیان انہوں نے نہیں دیا۔ گویا حکومت کی جانب سے بھی راستے کھلے رکھنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ پرویز خٹک کی وضاحت کے بعد مونس الہی نے بھی شکریہ کی ٹویٹ کی۔I’ve not issued any assertion on media in opposition to PMLQ or Pervaiz Elahi. I’m involved with all our allies each day.
— Pervez Khattak (@PervezKhattakPK) March 16, 2022
ان وضاحتوں کے علاوہ بھی حکومتی اتحاد ابھی تک برقرار رہنے کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ مسلم لیگ ق سمیت اتحادی جماعتوں کے پاس وفاق اور صوبے میں وزارتیں اور اہم عہدے ابھی تک موجود ہیں۔ کسی علیحدگی کے اعلان کی صورت میں ان سب کو اپنےعہدے چھوڑنا ہوں گے اور باقاعدہ طور پر اپوزیشن بنچوں پر جانا ہو گا۔اتحادیوں کے اعلان میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟مسلم لیگ ق نے چند روز قبل کہا تھا کہ فیصلہ کر چکے ہیں اور جلد اعلان کریں گے مگر ان کی طرف سے تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن یا حکومت کے ساتھ جانے کا اعلان اب تک نہیں ہوا نہ ہی ایم کیو ایم یا باپ پارٹی کی جانب سے ایسا اعلان سامنے آیا ہے تو آخر اس تاخیر کی وجہ کیا ہے؟اس حوالے سے مسلم لیگ ق کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تاخیر کی ایک وجہ 23 مارچ کو پاکستان میں ہونے والی اسلامی کانفرنس تنظیم کی وزرائے خارجہ کانفرنس ہے جس میں دنیا بھر سے مہمان وزرائے خارجہ آئیں گے۔ ان کے مطابق اس کانفرنس سے قبل اتحادیوں کی جانب سے حکومت چھوڑنے کا اعلان ملک میں ایک بے یقینی کی صورتحال پیدا کر سکتا ہے اس لیے 24 مارچ تک انتظار کیا جا رہا ہے تاکہ اس طرح کا اعلان کیا جا سکے۔