افغانستان کے لیے او آئی سی کا نمائندہ خصوصی مقرر کرنے پر اتفاق

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے  اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے جنرل سیکریٹری کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ افغانستان کی صورتِ حال میں بہتری لانا عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اگر افغانستان سے متعلق فوری اقدامات نہ کیے گئے تو بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔

وزرائے خارجہ کے غیر معمولی او آئی سی اجلاس کے بعد انہوں نے شرکت پر شرکا اور خصوصی طور پر سیکریٹری جنرل او آئی سی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تعاون کے بغیر کانفرنس کا انعقاد ممکن نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین، امریکا، برطانیہ، فرانس اور دیگر نے متحرک کردار ادا کرتے ہوئے امداد کا اعلان کیا، یہ اجلاس افغان عوام کے لیے بہتر مستقبل کی امید ثابت ہوگا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسلامی ترقیاتی بینک کے تحت افغانستان کے لیے قائم کردہ ٹرسٹ فنڈ میں تمام ممالک امداد جمع کرائیں گے، جبکہ اسلامک فقہ اکیڈمی علماء سے رابطے کر کے افغان فریقین میں اتفاق رائے پیدا کرے گی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی اجلاس میں افغان صورتِ حال پر تبادلہ خیال اہم پیشرفت ہے۔ کانفرنس کے موقع پر افغان وفد سے متعدد بار ملاقاتیں ہوئیں۔شاہ محمود قریشی نے زور دیا کہ افغانستان میں ابھرتے ہوئے انسانی المیے سے بروقت نمٹنے کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں مرکزی نقطہ 4 کروڑ افغان عوام تھے۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کانفرنس کی پہلی قرارداد میں افغانستان میں انسانی صورتِ حال کا جائزہ پیش کیا گیا اورافغانستان کے لیے او آئی سی کا نمائندہ خصوصی مقرر کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔او آئی سی سیکرٹری جنرل حصین ابراہیم طحہ کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ یہ ایک دن سے زیادہ کی کانفرنس نہیں تھی تاہم اس کی اہمیت مسلم ہے، اس کے اثرات اس خطے سے بھی باہر جائیں گے۔سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ یہ اجلاس حقیقت میں ایک کامیابی ہے، اس میں اسلامی ممالک کے علاوہ امریکہ، برطانیہ،  جرمنی اور مغربی ممالک کے نمایندوں نے بھی شرکت کی۔حصین ابراہیم نے بتایا کہ ہم نے افغان امور کے حوالے سے او آئی سی کے خصوصی نمائندے کے تقرر پر اتفاق کیا ہے، ہمیں ایک اور کامیابی اسلامی ترقیاتی بینک کی جانب سے افغانستان کے لیے ایک اکاونٹ کھولنے پر اتفاق کی صورت میں ملی ہے۔ تمام رکن ممالک اکاونٹ میں افغانستان کے حوالے سے اپنا حصہ ڈالیں گے۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے اسلامی فقہ اکیڈمی کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ اکیڈمی مختلف علما کے ذریعہ فریقین کے درمیان صلح اور بات چیت کہ کوشش کرے گی، اس سب کا کریڈٹ اسلامی جمہوریہ پاکستان اور سعودی عرب کو جاتا ہے۔ بطور سیکرٹری جنرل او آئی سی میں پاکستان اور سعودی عرب دونوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان عوام کی مصیبتیں جاری ہیں، بہت سے لوگوں کا یقین ہے کہ اس حوالے سے اجلاس کا انعقاد اہم ہے۔ بطور سیکرٹری جنرل او آئی سی میں رکن ممالک کا اس کامیابی تک پہنچنے کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں۔سیکریٹری جنرل او آئی سی کا کہنا تھا کہ ہم نے فنڈ قائم کیا ہے تاہم، ابھی تک افغان حکومت سے اس حوالے سے کوئی رابطہ نہیں، جلد ہمارے نمائندے افغان حکومت سے رابطہ کریں گے۔وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے آج پاکستان کے تعمیری کردار کو تسلیم کیا ہے، ہر موقع پر پاکستان کا کردار بہت مثبت ثابت ہوا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ٹام ویسٹ نے کہا ہے کہ ان کی باس امریکی وزیر خارجہ نے انہیں افغان طالبان سے رابطہ کے مکمل اختیارات دیے ہیں، انہوں نے بتایا کہ کیسے عالمی بینک نے 280 ملین ڈالرز کی فراہمی کی بات کی، افغانستان کے بینکنگ چینلز کی بحالی تک امداد کنندگان کی امداد کی ترسیل میں مشکل ہوگی، بینکنگ خدمات کی عدم فراہمی میں بہت سے افغان اپنے ملک اور اپنے عزیز و اقارب کو امداد فراہم نہیں کر سکتے۔  ہم نے آسانی پیدا کرنے کے لیے فیصلہ کیا ہے کہ بہت سے نجی افغان بینکوں کو دوبارہ کھول دیا جائے، اس وقت فوری طور پر افغانستان حکومت کو تسلیم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ٹام ویسٹ کا مزید کہنا تھا کہ افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے کرپشن پر قابو پا لیا ہے جس سے صورتحال میں بہتری ہوئی ہے، ہم نے افغان وزیر خارجہ کو کہا ہے کہ اگر وہ ہماری مدد چاہتے ہیں تو اپنے رویے میں نرمی پیدا کریں، اگر وہ ہمارے اور اپنے ہاتھ مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو لچک دکھائیں۔ Square Adsence 300X250

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button