
سائنس دانوں نے ’الیکٹرون کی برسات‘ کا ایک نیا ذریعہ دریافت کیا ہے جو زمین پر ذرّات کی بارش کرتا ہے۔ یہ ایسا عمل ہے جو سیٹلائیٹس، اسپیس کرافٹ اور خلاء بازوں پر خطرناک اثرات مرتب کر سکتا ہے
الیکٹرون کی اس تیز بارش کا سبب وِسلر لہریں ہوتی ہیں۔ یہ ایک قسم کی الیکٹرومیگنیٹک لہریں ہوتی ہیں خلاء میں پلازمہ سے گزرتی ہیں اور زمین کے میگنیٹواسفیئرکے الیکٹرونز کو متاثر کرتے ہیں۔امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں قائم یورنیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس کے محققین نے ایلفِن مشن کے چھوٹے سیٹلائیٹس کو استعمال کرتے ہوئے ان بارشوں کو دریافت کیا۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس کے شعبہ ارض، سیاروی اور خلائی سائنسز کے سربراہ مصنف اور محقق شیاؤجیا ژینگ کا کہنا تھا کہ ’ایلفِن پہلا سیٹلائیٹ ہے جس نے ان تیز رفتار الیکٹرونز کی پیمائش کی ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ یہ مشن اپنے منفرد مقام کی وجہ سے ان وقوعات کے تواتر کے متعلق نیا فہم مہیا ہوگا جو ان کا سبب ہوتا ہے۔اس عمل کی شروعات چارجڈ ذرّات کے زمین کے گرد بڑے چھلّوں کی صورت گردش کرنے سے ہوتا ہے، جن کو سائنس دان وین ایلن ریڈیئشن بیلٹس کہتے ہیں۔یہ الیکٹرونز زمین کے قطب جنوبی و شمالی کے درمیان اچھلتے رہتے ہیں اور کچھ مخصوص حالتوں میں وسلر لہریں اپنی رفتار بڑھا سکتی ہیں اور ان کو مزید توانائی دے سکتی ہیں۔یہ لہریں الیکٹرونز کے راستے کو اتنا کھینچ دیتی ہیں کہ یہ اپنے عمومی مدار سے زمینکی جانب گِر جاتے ہیں اور الیکٹرون کی بارش کا سبب بنتے ہیں۔ Adsence Ads 300X250