
مقدس کتب میں جس جنت کا اظہاریہ ملتا ہے، وہ ہے یا نہیں ہمیشہ سے موضوع بحث رہا ہے، مگر یہ تصور کہ ایک ایسا سرسبز مقام جہاں انسان اور فطرت ایک دوسرے کے ساتھ مسکراتے ملیں، انگلینڈ کے جنوب میں کاؤنٹی آف کورنوال میں گارڈن آف ایڈن کے مقام پر پورے یقین کے ساتھ ملتا ہے۔
اٹلانٹک خطے میں ’زمین کی نبض‘ رکتی ہوئی
بلَو فِش: خوبصورت مگر خطرناک مچھلی
اس پروجیکٹ کو حقیقت کا روپ دینے میں چھ برس لگے۔ یہ ایک ایسا بنجر مقام تھا، جہاں سے ماضی میں مٹی ڈھو کر زرخیز مقامات پر بھیجی جاتی رہی۔ پچاس ہیکٹر پر پھیلی یہ ‘جنت‘ دنیا بھر سے لائے گئے ایک لاکھ کے قریب پودوں کا مسکن ہے۔ اسی مقصد کے لیے زمین کے مختلف خطوں کے حیاتیاتی اور ماحولیاتی احساس کو بھی مصنوعی طور پر ان پودوں کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔ یعنی زمین کا پورا قدرتی منظر ایک چھوٹے سے مقام پر۔
نہایت پیچیدہ ڈھانچے
دنیا بھر کے پودے ایک مقام پر رکھنے کے لیے بلبلوں کی طرز پر گنبد نما مسکن بنائے گئے ہیں۔ ان بلبلوں میں نہایت مستحکم ماحولیاتی حالات پیدا کیے گئے ہیں، جہاں مختلف پودے اپنے اپنے آبائی علاقوں ہی کی طرح پھل پھول رہے ہیں۔ یہ ڈھانچے پچاس میٹر بلند اور دو سو چوبیس میٹر چوڑے ہیں۔ یہ انتہائی بڑے تعمیراتی ڈھانچے حیران کن حد تک پیچیدہ اور حساس ہیں۔ یوں یہ گرین ہاؤس دنیا کے سب سے بڑے مصنوعی برساتی جنگل ہیں۔ مینگروز، چیڑ کے پیڑ اور کیلے کے درخت یہاں اگائے گئے ہیں جب کہ ان کے اندر درجہ حرارت ٹھیک ویسا ہی ہے، جیسا منطقہ حارہ کے مقام پر۔ یوں کوئی سیاح یہاں آئے تو اسے ایک گھنے جنگل ہی کا احساس ہوتا ہے۔