
پیشِ بالا تصویر رات کے وقت کے آسمان کی ایک عام سی تصویر معلوم ہوتی ہے لیکن حقیقت میں یہ اتنی معمولی ہے نہیں۔ تصویر میں دِکھنے والے سفید نقطے بڑے فعال بلیک ہول ہیں۔
اور یہ سارے بلیک ہولز لاکھوں نوری سال کے فاصلے پر کائنات کے بیچ و بیچ مواد نگل رہے ہیں، اس ہی طرح سے ان کی نشان دہی کی جاسکی۔25 ہزار کی کُل تعداد میں موجود یہ نقطے، ماہرین فلکیات کی کامیابی ہے جسے حاصل کرنے میں برسوں لگے ہیں۔جرمنی کی ہیمبرگ یونیورسٹی کے ماہرِفلکیات نے بتایا کہ یہ انتہائی مشکل ڈیٹا پر کئی سالوں تک کام کرنے کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ماہرین کو ریڈیو سگنلز کو آسمان کی تصاویر میں ڈھالنے کے لیے نئے طریقہ کار بنانے پڑے۔جب یہ بلیک ہولز فعال نہیں تھے تو واضح ہونے والی شعائیں نہیں پھینک رہے تھے جس کی وجہ سے ان کی تشخیص مشکل تھی۔جب ایک بلیک ہول فعال ہوتا ہے اور اطراف گھومتی گیسز اور گرد و غبار اور ذرّات کو اپنے اندر کھینچ لیتا ہے تو اس عمل میں شامل شدید قوتیں شعائیں پیدا کرتی ہیں، جو متعدد ویو لینتھ پر ہوتی ہیں۔ ان کا مشاہدہ کائنات کی وسعت کے باجود کیا جا سکتا ہے۔اوپر دی گئی تصویر کو جو چیز خاص بناتی ہے وہ اس کے الٹرا-لو ریڈیو ویو لینتھ کو کوور کرنا ہے جس کا مشاہدہ یورپ میں لو فریکوئنسی ایرے (LOFAR) نے کیا ہے۔یہ انٹرفرنومیٹرک نیٹورک 20 ہزار ریڈیو اینٹیناز پر مشتمل ہے جِس کو یورپ بھر میں 52 مقامات پر نصب کیا ہوا ہے۔فی الوقت LOFAR واحد ریڈیو ٹیلی اسکوپ نیٹ ورک ہے جو 100 میگا ہرٹز سے کم فریکوئنسی پر آسمان کی تفصیلی اور ہائی ریزولوشن تصاویر پیش کرتا ہے۔جاری ہونے والا ڈیٹا اس منصوبے یعنی الٹرا لو فریکوئنسی پر شمالی آسمان کی مکمل تصویر بنانے کے حوالے سے پہلا ڈیٹا ہے۔اس میں شمالی آسمان کا چار فی صد حصہ کوور کیا گیا ہے۔ Square Adsence 300X250