
سابق ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کی نیب انکوائری سے متعلق عدالت میں جمع کرائی گئی پیش رفت رپورٹ میں حیران کن انکشافات سامنے آ گئے۔
دوران سماعت عدالت نے سابق ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کی جائیدادوں کی تفصیلات دیکھ کر سوال کیا کہ اتنی رقم اور جائیداد کہاں سے آئی؟نیب نے پیش رفت رپورٹ میں عدالت کو بتایا کہ ملزم رفیق قریشی 1996 میں مختیار کار بھرتی ہوا تھا۔ رفیق قریشی اس دوران اہم عہدوں پر تعینات رہا ہے۔نیب نے عدالت کو بتایا کہ رفیق قریشی ڈپٹی سیکریٹری اسٹاف، ڈی سی بدین، جنوبی اور ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے عہدے پر رہا ہے۔ اسی دوران ملزم نے کروڑوں روپے کے اثاثے بنائے ہیں۔نیب رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ملزم نے ڈیفنس فیز 8 خیابان غالب میں 80 ملین روپے کی پراپرٹی خریدی ہے۔ ملزم کی تمام جائیداد ملا کر بھی اتنی رقم نہیں بنتی ہے۔ ملزم نے ساڑھے تین سو سے زائد تولے کا سونا بھی خرید رکھا ہے۔نیب انکوائری رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم کا کہنا ہے کہ اس کی ساس نے یہ سونا بطور تحفہ دیا ہے۔ کلفٹن بلاک 2 میں ملزم کی ملکیت میں ایک فلیٹ بھی ہے۔ ملزم نے ڈی ایچ اے فیز 8 میں ایک پلاٹ خرید رکھا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزم کے پاس 32 ملین روپے کیش موجود ہے۔ ملزم کا کہنا کے اس نے یہ رقم عارف لاکھانی سے بطور قرض لی ہے۔ عارف لاکھانی کو متعدد نوٹس جاری کیے مگر وہ پیش نہیں ہوئے۔نیب نے عدالت سئ استدعا کی کہ ملزم کی جائیداد اس کی آمدن سے زیادہ ہے ملزم کی ضمانت مسترد کی جائے جس پر عدالت نے ملزم کی ضمانت میں 8 اپریل تک توسیع کردی۔ Adsence Ads 300X250