آکسیجن بنانے والے خلائی سوٹ سمیت کئی خیالات کے لیے 51 لاکھ ڈالرز کا فنڈ

ناسا نے مستقبل کے لیے متعدد ٹیکنالوجی کے خیالات کا انتخاب کیا ہے جن کو استعمال کرتے ہوئے انسانوں کو پورے نظامِ شمسی میں اور اس سے آگے بھیجنے میں مدد دی جاسکتی ہے۔

امریکا کی نو ریاستوں کے کُل 17 محققین کو ناسا کی 51 لاکھ ڈالرز کی گرانٹ میں حصہ ملے گا، جس کے تحت وہ ان ٹیکنالوجیز کے متعلق ابتدائی تحقیق کریں گے جن کو فی الحال وجود میں نہیں آئی ہیں۔ان خیالات میں سے جن کو فنڈ میں حصہ دیا جائے گا ان میں ایسے اسپیس سوٹ ہیں جو مریخ کے ماحول میں آکسیجن بنا سکتے ہیں اور پرندے نما ڈرونز ہیں جو سیارے زہرہ پر اڑ کر جا سکتے ہیں۔ناسا اِنوویٹِو ایڈوانس کونسیپٹ پروگام کے نام سے جانا جانے والا یہ پروگرام دور اندیش خیالات کی حوصلہ افزائی کے لیے لانچ کیا گیا تھا تاکہ مستقبل کے خلائی مشنز کو کامیاب، بہت بہتر یا مکمل طور پر نئے ایرو اسپیس خیالات سے بدلا جاسکے۔اگر یہ خیالات حقیقت کا روپ دھار گئے تو یہ ٹیکنالوجیز ناسا کو گیس کے بنے سیاروں کے چاند تک جانے یا نظامِ شمسی کے باہر موجود سیاروں کے ماحول میں دیکھنے کے قابل بنا سکتی ہیں۔اس متعلق ناسا کا کہنا تھا کہ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں کہ ان ٹیکنالوجیز کو حقیقت بننے میں کتنا وقت لگے گا، کیوں کہ یہ تحقیق کا بالکل ابتدائی مرحلہ ہے۔ناسا کی جانب سے جن خیالات کی مثال دی گئی ان میں سے ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جس میں مریخ پر موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ سے آکسیجن بنانے کا عمل ہے اور اس سسٹم کو اسپیس سوٹس میں لگانا ہے۔ Adsence Ads 300X250

Source

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button