تائیوانی کمپیوٹرچپ، چین امریکا کشیدگی کی اصل وجہ

تائیوان کی سیمی کنڈکٹر انڈسٹری چین اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کر رہی ہے۔

تائیوان اور چین کے درمیان تنازع کئی دہائیوں سے چل رہا ہے، لیکن حالیہ چند برسوں میں امریکا بھی تائیوان کا حلیف بن کر سامنے آیا ہے جس سے اس کے چین کے ساتھ تعلقات تناؤ کا شکار ہوگئے ہیں۔دو ملکوں کے درمیان درمیان تنازع میں امریکی مفاد کیا ہے ؟تائیوان کو کمپیوٹرچپ بنانے کے حوالے سے دنیا بھر میں برتری حاصل ہے۔ دنیا بھر میں تقریبا ہرجدید سول اور فوجی ٹیکنالوجی ان کمپیوٹر چپ کے ہی مرہون منت ہے۔چین اور امریکا دونوں ملکوں کی معیشتیں تائیوان کے سیمی کنڈکٹر پلانٹ پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہیں۔ تائیوان پر چینی حملے کی صورت میں چپ بنانے والے ان پلانٹس کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انہی وجوہات کی بنا پر واشنگٹن تائیوان کے معاملے پر بیجنگ سے پنجہ آزمائی کر رہا ہے۔حالیہ برسوں میں ان دو سپرپاورز کے درمیان کشید گی سے تائیوان دونوں ممالک کے لیے ناگریز ہوچکا ہے۔تائیوان کا ’سیمی کنڈیکٹر مینو فیکچرنگ کمپنی لیمیٹڈ‘ ( ٹی ایس ایم سی)  پلانٹ جدید ترین کمپیوٹر چپ بنانے والا ملک کا سب سے بڑا پلانٹ ہے، جو کہ دور حاضر اور مستقبل کے لیے بننے والے ڈیجیٹل آلات اور ہتھیاروں کی تیاری میں نہایت اہمیت کی حامل چپ اور سیمی کنڈکٹرز تیار کرتا ہے۔کمپیوٹر چپ کی صنعت سے وابستہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں جدید ترین سول اور فوجی آلات میں استعمال ہونے والے نوے فیصد سیمی کنڈکٹرٹی ایس ایم سی پلانٹ پر تیار ہوتے ہیں۔اس چھوٹے سے جزیرے پر انحصار کرنے والی دونوں عالمی طاقتیں کے درمیان اسی وجہ سے تناؤ بڑھ رہا ہے۔ واشنگٹن کا اس بارے میں کہنا ہے کہ چین ٹی ایم سی فاؤنڈریز پر غالب ہوکر امریکا کی فوجی اور ٹیکنالوجیکل لیڈر شپ کو دھمکائے گا۔ تاہم اگر بیجنگ تائیوان پر حملہ کرتا ہے تو پھراس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ وہ ٹی ایم سی کوبند بھی کرسکتا ہے۔لیکن اگریہ فاؤنڈری چینی قبضے کے بعد بھی اپنا کام جاری رکھتی ہے تو یقیناً اس سے دنیا بھر میں چپ کی فراہمی کم ہوگی۔ واشنگتن کا سب سے بڑا خطرہ ہی چین کی جانب سے تائیوان کی سیمی کنڈکٹر انڈسٹری پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔امریکی سی آئی اے کے تجزیہ کار اور سابق انٹیلی جنس آفیسر مارٹیجن ریسر کا اس بارے میں کہنا ہے کہ امریکا اور چین دونوں ممالک چپ کے معاملے پر تائیوان پر اپنا انحصار ختم کرنا چاہتے ہیں۔واشنگٹن اس ضمن میں پہلے ہی ٹی ایس ایم سی کو امریکا میں چپ انڈسٹری قائم کرنے کی ترغیب دے چکا ہے جہاں وہ جدید سیمی کنڈکٹرز بنانے کے ساتھ اپنی چپ سازی کی اربوں ڈالر کی انڈسٹری کو ازسر نو قائم کرسکے۔بیجنگ بھی سیمی کنڈکٹر پلانٹس کے لیے اربوں ڈالر خرچ  کرچکا ہے، لیکن اس کی چپ انڈسٹری ابھی  بھی تائیوان کی نسبت کئی اہم شعبہ جات میں تائیوان سے پیچھے ہے۔ ماہرین کے مطابق آنے والے برسوں میں اس خلا میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ان تمام عوامل کی وجہ سے دفاعی ماہرین تائیوان کے چپ سیکٹر کو امریکی حمایت اور چینی حملے سے تحفظ کی سلیکون شیلڈ ‘ بھی کہتے ہیں۔ Square Adsence 300X250

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button