
دوران پرواز ایئرہوسٹس کو کب کب بلانا چاہیے اور کب نہیں یہ ہم آپ کو اس اسٹوری میں بتائیں گے۔
آپ میں سے تقریباً ہر کسی نے جہاز میں اندرون یا پھر بیرون ملک سفر کیا ہوگا یا پھر مستقبل قریب میں سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو یہ تحریر آپ کو ضرور پڑھنی چاہیے اور اگر آپ کبھی بھی جہاز پر سوار نہیں ہوئے تو پھر بھی اس اسٹوری سے استفادہ حاصل کرسکتے ہیں۔عموماً بس کا سفر ہو یا ٹرین کا ہم میں سے اکثر مسافروں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ بس یا ٹرین کے روانہ ہوتے ہی پانی یا پھر کچھ کھانے پینے کا مطالبہ کرتے ہیں اور اکثر لوگوں کو تو دیکھا گیا ہے کہ وہ ٹرین پر چڑھتے ہی اوپر والی نشست پکڑ کر سونے چلے جاتے ہیں اس دوران انہیں کمبل یا چادر کی ضرورت پڑتی ہے اور وہ اپنے گھر والوں یا پھر ساتھ موجود شخص سے مطالبہ کرتے ہیں۔بس اور ٹرین کی طرح جہاز پر سوار ہونے والے مسافروں کا بھی حال کچھ زیادہ مختلف نہیں ہوتا ، اب چونکہ فضائی پرواز کے دوران ایئرہوسٹس کی صورت میں ایک نوجوان خاتون بھی ان کی خدمت پر مامور ہوتی ہیں اور بہت سے لوگ اس کا فائدہ اٹھانا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔دوران پرواز بہت سے لوگوں کو ایئرہوسٹس کو بلاوجہ تنگ کرنے میں بھی مزہ آتا ہے اور وہ بار بار ان گھنٹی بجاکر کسی نہ کسی چیز کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں اور اکثر مسافر کو جہاز کے ٹیک آف یا لینڈنگ کے دوران بھی ایئرہوسٹس کو بلانے سے باز نہیں آتے۔یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ فضائی سفر کے دوران کسی بھی ایئرہوسٹس کو ٹیک آف یا لینڈنگ کے دوران نہیں بلانا چاہیے ، اول تو ایسے لوگوں کو فضائی عملہ سخت ناپسند کرتا ہے اور ایسے وقت میں بلانے پر وہ ان کے مطالبات بھی پورے نہیں کرتے۔ایک ایئرہوسٹس نے اپنے ایک انٹریو میں بتایا کہ کسی بھی مسافر کو انتہائی ایمرجنسی کے علاوہ کبھی بھی فضائی عملے کو نہیں بلانا چاہیے کیوں کہ یہ ان کی سیفٹی کا مسئلہ ہوتا ہے ، ایسے وقت میں مسافروں کے پاس جانا خطرے سے خالی نہیں ہوتا اور وہ زخمی بھی ہوسکتے ہیں۔ایئرہوسٹس کا مزید کہنا تھا کہ زیادہ تر ان اوقات میں بٹن دبا کر فضائی عملے کو بلانے کی کوشش بیکار جاتی ہے کیونکہ ایسے وقت میں زیادہ تر ایئرہوسٹس مسافروں کی بات نہیں سنتیں لہذا کچھ کھانے یا پینے سمیت دیگر چیزوں کے لیے ایئرہوسٹس کو جہاز کے ٹیک آف کے بعد بلائیں تو وہ آپ کی بات بھی سنیں گے اور مطالبات بھی پورے کریں گے۔ Square Adsence 300X250