روس کا یوکرین پر حملہ، اہم موسمیاتی تحقیق کو شدید نقصان

روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی جانب سے یوکرین کے حملے نے موسم پر کی جانے والی اہم تحقیق کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

پرمافروسٹ، برف سے ڈھکی ہوئی سرزمین جو روس کا 60 فی صد ہے رقبہ گھیرتی ہے، کے متعلق اندازہ ہے کہ یہ اپنے اندر ایٹماسفیئر کے مقابلے میں دُگنی گرین ہاؤس گیس رکھتی ہے۔اس خطے کا مستحکم رہنا گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود رکھنے  کے لیے اہم ہے اور اگر اس خطے سے کاربن خارج ہونا شروع ہو گئی تو اقوامِ متحدہ کا عالمی ہدف بہت پیچھے رہ جائے گا۔نارتھمبریا یونیورسٹی کی ٹیم کو روسی ساتھیوں کے ہمراہ لیورہلم ٹرسٹ کی جانب سے سائبیرین غاروں سے چٹانیں جمع کرنے کی دہائیوں کی تحیقیق کو جاری رکھنے کے لیے گرانٹ دی گئی۔ان چٹانوں مین عالمی موسم کی تاریخ جمع ہے اور ان کے مطالعے سے سائنس دان یہ اندازہ لگا سکتے ہیں پچھلی بار پرمافروسٹ پگھلنے کی حالت میں کب پہنچا تھا اور گزشتہ گرم ادوار میں کس حد تک درجہ حرارت گیا تھا۔اس بات کا ڈر ہے کہ بڑے پیمانے پر برف کا پگھلنا، ،خارج ہوئی گرین ہاؤس گیسز کے ساتھ ایک پازیٹِو فیڈ بیک لُوپ بنائے گا جس کی وجہ سے باقی ماندہ برف پگھلے گی اور مزید کاربن خارج ہوگی۔اس نہج پر قابلِ اعتبار ڈیٹا ایک اہم شے ہوگی جس موجودہ موسمیاتی ماڈلنگ میں غیر موجود ہے۔واضح رہے پچھے 20 لاکھ سالوں سے زائد کے عرصے میں زمین پر آئس ایج اور گرم ادوار آتے جاتے رہے ہیں، جن کو دورِ جدید میں انٹرگلیشیل کہا جاتا ہے۔ Adsence Ads 300X250

Source

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button