زرافے کی لمبی گردن کی وجہ، مردانگی اور جنسی برتری

اس بات کے شواہد ملے ہيں کہ زرافے کی لمبی گردن کے پيچھے جنسی عوامل کارفرما ہيں۔ ‘سائنس‘ نامی جريدے ميں شائع کردہ ايک تازہ مطالعے کے مطابق قديم وقتوں ميں نر زرافے اپنے حريفوں پر سبقت حاصل کرنے کے ليے گردن استعمال کيا کرتے تھے۔ طاقت ور اور لمبی گردن والے زرافے، جو اس طرح کامياب رہتے تھے، انہی کو مادہ زرافوں کے ساتھ جنسی عمل کا موقع ملتا تھا۔

زرافوں کا ارتقاء

تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو سائنسدان اس بارے ميں کئی تھيورياں پيش کر چکے ہيں کہ زرافوں کی لمبی اور خوبصورت گردنيں کيسے ارتقائی عمل سے گزريں۔ قرون وسطیٰ کے دوران ايک تھيوری يہ بھی تھی کہ زرافے در اصل پینتھروں اور اونٹوں کے ملاپ پر مبنی جانوروں کی ایک نسل ہیں۔ کچھ حلقوں ميں زرافے کو ایک چينی افسانوی مخلوق کا ایک ورژن بھی قرار ديا گیا، جسے ‘قيلين‘ کہا جاتا ہے۔

اسپین میں حنوط شدہ نایاب جانوروں کی بڑی تعداد برآمد

ڈائنوسارز کے بعد، اب کئی حیاتیاتی انواع کے ناپید ہونے کا خطرہ

ماحولیاتی تبدیلیاں قدرتی وسائل کے حصول کے لیے بھی خطرہ

برطانوی فطرت پسند چارلس ڈارون نے زرافے کی گردن کو ارتقاء اور قدرتی انتخاب کی مثال بتايا۔ ڈارون نے کہا کہ جانوروں کی گردن کی لمبائی لاکھوں سالوں میں بڑھی ہے، جس کی وجہ سے وہ درختوں کی اونچی شاخوں تک پہنچ سکتے ہیں۔

ویڈیو دیکھیے 02:21 مینڈکوں کی بقا صحت مند ماحول کی ضمانت تازہ مطالعہ کيا کہتا ہے؟

لیکن حال ہی میں سائنسدانوں نے ایک مختلف نظریہ تجویز کیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ زرافے کی گردن شدید جنسی لڑائی کے ذریعے بڑھی ہے۔ نئے شواہد Discokeryx xiezhi نامی ایک قدیم مخلوق کے ڈھانچوں کے ذريعے حاصل ہوئے۔ يہ جانور تقریباً 16.9 ملین سال پہلے ہوا کرتا تھا اور اسے زرافوں کی ابتدائی نسل قرار ديا جاتا ہے۔ سائنسدانوں نے کھوج لگايا کہ ان کے سر کی گردن غیر معمولی شکل کی تھی، جس کی کھوپڑی کے اوپر ہيلمٹ کی شکل ميں ایک موٹی ہڈی تھی۔ اس جانور کی گردن کے جوڑ پیچیدہ تھے۔ ہڈیوں کا ايسا ڈھانچہ تیز رفتار، سر سے سر ٹکرانے يعنی مردوں کے درمیان جنسی مقابلے کی ممکنہ شکل کے لیے انتہائی مفيد تھا۔

مضبوط، لمبی گردن والے نر زرافے کمزور حریفوں کو شکست دیتے اور  مادہ کے ساتھ جنسی تعلق قائم کر پاتے۔

سائنس کے مطابق، نسلوں در نسل، تقریبا 11 ملین سال پر محیط عرصے میں زرافوں کی گردنیں آہستہ آہستہ لمبی ہوتی گئیں۔

سر سے سر ٹکرانا آج بھی جانوروں کے درمیان ایک قسم کا جارحانہ رویہ ہے، خاص طور پر ہرن، بھیڑ، سٹگ اور بائسن ميں۔ یہ رویہ ملاپ کے مقابلوں اور شکاریوں سے لڑنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

Source

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button