
2007 سے سری نگر ہائی وے کی توسیع کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا جبکہ حال ہی میں اسے سگنل فری بنا کر اس پر محفوظ یوٹرن بنائے گئے ہیں (فوٹو: اردو نیوز)
پی ٹی آئی احتجاج کی صورت میں اسلام آباد میں نظام زندگی پر اثرسری نگر ہائی وے اسلام آباد کی اہم ترین شاہراہ ہونے کے باعث شہر میں آمدورفت کا اہم ذریعہ ہے۔ اسلام آباد کے جی سکس سے لے کر جی 14 اور ان سے منسلک ایف اور ای سیکٹرز کے رہائشی سری نگر ہائی وے بند ہونے سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ تاہم جی الیون تک سیکٹرز میں سروس روڈ موجود ہے جس سے متبادل راستے فراہم ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق سری نگر ہائی وے پر احتجاج سے اسلام آباد میں نظام زندگی متاثر تو ضرور ہوگا مگر مکمل طور پر معطل نہیں ہوگا کیونکہ اگر جی ٹی روڈ سے جی 11 تک راستہ کھلا رہے تو سروس روڈ کے ذریعے متبادل راستے دستیاب رہیں گے۔تاہم سری نگر ہائی وے کی بندش سے ایئرپورٹ تک میٹرو سروس بھی متاثر اور بند ہونے کا خدشہ ہے اور ہفتے میں کئی دن کھلنے والا اتوار بازار بھی بند رہنے کا امکان ہے۔سری نگر ہائی وے پر احتجاج پی ٹی آئی کے لیے چیلنج؟جہاں نئی اتحادی حکومت کے لیے معاشی مشکلات کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے احتجاج سے نمٹنا ایک بڑا چیلنج ہے وہیں سری نگر ہائی وے پر شارٹ نوٹس پر احتجاج کو کامیاب بنانا عمران خان کے لیے بھی ایک چیلنج ہے۔زیرو پوائنٹ سے جی ٹی روڈ تک پانچ رویہ سڑک کو مظاہرین سے بھرنا آسان کام نہیں ہوگا اور کم شرکا ہونے کی صورت میں تعداد واضح ہو جائے گی۔
ماہرین کے مطابق سری نگر ہائی وے پر احتجاج سے اسلام آباد میں نظام زندگی متاثر تو ضرور ہوگا مگر مکمل طور پر معطل نہیں ہوگا (فوٹو: اردو نیوز)
ابھی تک عمران خان نے سری نگر ہائی وے پر دھرنے کے لیے خاص مقام کا تعین نہیں کیا لیکن غالب خیال یہی ہے کہ کراچی کمپنی سے منسلک جی نائن کے قریب دھرنا منعقد کیا جائے گا۔
اس صورت میں دھرنے کے شرکا کے لیے جی نائن مرکز سے اشیائے ضرورت خریدنا آسان ہوگا تاہم یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا سری نگر ہائی وے لاکھوں یا ہزاروں کے مجمع کے لیے دیگر ضروریات پوری کر سکے گی اور سخت گرم موسم میں یہاں طویل مدت تک رہنا کتنا آسان ہو گا؟اتنی بڑی تعداد کے لیے ٹوائلٹس اور دیگر ضروریات کے لیے اہتمام کرنا ایک چیلنج ہوگا۔اتوار کو پشاور میں پارٹی کے کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ وہ پشاور سے لانگ مارچ کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد کے سری نگر ہائی وے پر پہنچیں گے۔’25 تاریخ کو میں آپ کو اسلام آباد میں دوپہر تین بجے سری نگر ہائی وے پر ملوں گا۔ خواتین بھی ہمارے ساتھ نکلیں۔ میں چاہتا ہوں ہر شعبے کے لوگ نکلیں۔‘عمران خان کے بقول ’ہم نے نہ جیل دیکھنی نہ کچھ اور۔ ہم اپنی جان دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔ ہم کسی صورت ان کو تسلیم نہیں کریں گے۔ جتنی دیر اسلام آباد رہنا پڑا رہیں گے۔ ہمارا مطالبہ اسمبلیوں کی تحلیل، الیکشن کی تاریخ اور صاف و شفاف الیکشن ہے۔‘سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بیوروکریسی سن لے اگر کوئی غلط کارروائی کی تو ہم ایکشن لیں گے۔ ’فوج نے کہا ہے کہ وہ نیوٹرل ہے تو اب اس معاملے میں بھی نیوٹرل رہے۔‘