
مشیرزراعت منظور وسان نے کہا ہے کہ سندھ میں چینی کاکوئی بحران نہیں ہے ، ہمارے پاس ابھی بھی ایک سےڈیڑھ ماہ کا اسٹاک موجود ہے۔
مشیرزراعت سندھ منظور وسان نے ملک میں چینی مہنگی ہونےکاذمہ داروفاق کوقرار دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں چینی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے،جس کی وجہ سے چینی مہنگی ہوئی۔منظور وسان کا کہنا ہے کہ سندھ کے پاس 92,767.129 میٹرک ٹن چینی کا اسٹاک موجود ہے۔ سندھ میں آئندہ ہفتے سےشوگرملیں چلناشروع ہوجائیں گی۔انھوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے گنے کی فی من امدادی قیمت 225 روپے اور سندھ نے 250 روپےمقرر کی ہے۔ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ کاشتکاروں کو دیگر صوبوں کے مقابلے میں گنے اور گندم کی فی من امدادی قیمت زیادہ دی ہے۔منظور وسان نے کہا کہ پنجاب میں چینی کااسٹاک ختم ہوچکا ہے ۔ حکومت نےسرپلس کا بہانہ بناکر سستی چینی ایکسپورٹ کردی۔ اب قلت بڑھنے کی وجہ سے چینی کی قیمت 150 روپے تک جاپہنچی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ چینی مہنگی ہونے کا ذمہ دار وفاق ہے۔ چینی وہ مافیاز مہنگی کررہے ہیں جو سلیکٹڈ کے جلسوں اور دھرنوں کی فنڈنگ کرتے رہے ہیں۔مشیرزراعت منظور وسان نے مزید کہا کہ وزیراعظم صاحب نے مان لیا کہ گھی،تیل اوردال ہاہر سے آتے ہیں اس لیے مہنگے ہیں لیکن آٹا اور چینی تو یہیں بنتے ہیں،پھر یہ کیوں مہنگی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ چند روز میں چینی کی قیمت ملک کی تاریخ کی بُلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ملک بھر میں چینی کے ذخائر 1 لاکھ 20 ہزار میٹرک ٹن رہ گئے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں مہنگائی میں 1.90 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔ اکتوبر 2020ء کے مقابلے میں اکتوبر 2021ء کے دوران مہنگائی کی شرح 9.19 فیصد رہی جبکہ جولائی تا اکتوبر 2020ء کے مقابلے میں جولائی تا اکتوبر 2021ء مہنگائی 8.74 فیصد رہی۔ایک سال میں گھی 43 فیصد، مسٹرڈ آئل 41.92 ، خوردنی تیل 40 فیصد ، چکن 34.69 فیصد، دالیں اور گوشت 17، آٹا 12.97 فیصد مہنگا ہوا۔ Adsence 300X250