
بجٹ میں درآمدی فون پر ٹیکس کی شرح بڑھا دی گئی ہے۔ فوٹو: ان سپلیش
بجٹ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ 200 ڈالرز کے درآمدی موبائل فون پر 600 روپے، 350 ڈالرز مالیت کے موبائل فونز پر 1800 روپے اور 500 ڈالرز کے موبائل فون پر 4000 روپے لیوی عائد کی گئی ہے۔ بجٹ میں 700 ڈالرز مالیت کے موبائل فون پر 8000 روپے اور 701 ڈالرز یا اس سے زائد مالیت کے موبائل فون پر 16 ہزار لیوی عائد کی ہے۔
دستاویزات کے مطابق لگژری گاڑیوں یا 1600 سی سی سے زیادہ پاور کی گاڑیوں پر ایڈوانس ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے۔ نان فائلرز اگر 1600 سی سی گاڑی خریدتا ہے تو ٹیکس کی شرح کو 100 فیصد سے بڑھا کر 200 فیصد کیا جائے گا۔ اسی طرح مسافر گاڑیوں پر سالانہ ایڈوانس ٹیکس بڑھانے کی بھی تجویز زیر غور ہے۔اسی طرح بڑے بڑے فارم ہاؤسز پر ٹیکس لگانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ بجٹ میں اڑھائی کروڑ روپے سے زائد کی غیر استعمال شدہ پراپرٹی پر ٹیکس کی تجویز شامل ہے۔ اسی طرح فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خرید وفروخت پر ٹیکس ایک سے بڑھا کر 2 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔بجٹ دستاویزات کے مطابق فعال ٹیکس دہندہ نہ ہونے پر پراپرٹی کی خریداری پر ٹیکس 100 سے بڑھا کر 250 فیصد کیا جا رہا ہے۔سستی ہونے والی اشیابجٹ دستاویزات کے مطابق لوڈ شیڈنگ سے بچنے کے لیے شمسی توانائی استعمال کرنے والوں کے لیے اچھی خبر ہے کہ گزشتہ حکومت کی طرف سے سولر پینل اور متعلقہ مشینری پر عائد کردہ ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے جس سے سولر سسٹم سستے ہوں گے۔ سولرپینل کی درآمد اور ترسیل (ڈسٹری بیوشن) پر ٹیکس صفر کیا جا رہا ہےاسی طرح زرعی مشینری، ٹریکٹر، گندم، چاول، بیج سمیت اس شعبے میں استعمال ہونے والی دیگراشیا اور ان کی ترسیل پر ٹیکس صفر کیا جا رہا ہے۔
مسافر گاڑیوں پر سالانہ ایڈوانس ٹیکس بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
زرعی مشینری کو کسٹم ڈیوٹی سے استثنٰی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ زرعی شعبے کی مشینری، اس سے منسلک اشیا، گرین ہاﺅس فارمنگ، پروسیسنگ، پودوں کو بچانے کے آلات، ڈرپ اریگیشن، فراہمی آب سمیت ہر طرح کے زرعی آلات کو ٹیکس سے استثنٰی دیا جا رہا ہے۔
ادویات بنانے میں استعمال ہونے والے اجزا کو کسٹم ڈیوٹی سے مکمل استثنٰی دیا جا رہا ہے جس میں ادویات بنانے میں استعمال ہونے والا مختلف اقسام کا بنیادی مواد بھی شامل ہے۔اسی طرح سیونگ سرٹیفیکیٹ (بچت سکیموں)، پینشن فوائد اور شہدا کے اہل خانہ کی فلاح وبہبود کے کھاتوں میں سرمایہ کاری کے منافعے پر لاگو ٹیکس کو 10 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کیا جا رہا ہے۔