صحافی خود محفوظ نہیں ہوگا تو بنیادی حقوق پرکیسے بات کرے گا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی خود محفوظ نہیں ہوگا تو بنیادی حقوق پرکیسے بات کرے گا۔ 

تفصیلات کے مطابق پی ایف یو جے کی صحافیوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی۔ پیمرا نے پی ایف یو جے کی درخواست پر جواب جمع کروا دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی کی جانب سے وکیل عمر اعجاز گیلانی پیش ہوئےوکیل عمراعجاز گیلانی نے کہا کہ وفاقی حکومت کو ہدایت کی جائے کہ وہ جواب جمع کرائے۔چیف جسٹَس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا اس وقت ملک میں کوئی وفاقی حکومت ہے؟وکیل نے جواب دیا کہ جس وقت نوٹس ہوئے تھے تب تو وفاقی حکومت موجود تھی۔عدالت نے وفاقی حکومت کو بھی آئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ اوروکیل درخواست گزارعمر اعجاز گیلانی عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا پیمرا نے رپورٹ جمع کروا دی ہے؟ وکیل پیمرا نے جواب دیا کہ پیمرا کی جانب سے رپورٹ جمع کروا دی ہے۔عدالت نے صحافی حامد میر کو رپورٹ کا جائزہ لے کرعدالتی معاونت کرنے کی ہدایت کر دی۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ حامد میر پیمرا کی رپورٹ پڑھ لیں پھر معاونت کریں۔سماعت کے دوران عدالت کی پیمرا رپورٹ کی کاپی فریقین کو بھی فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی۔چیف جسٹس نے کہا کہ صحافی جب خود محفوظ نہیں ہوگا تو بنیادی حقوق پر کیسے بات کرے گا۔عدالت نے کیس کی سماعت 13 مئی تک ملتوی کر دی۔ Adsence Ads 300X250

Source

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button