
ایک مصنوعی ذہانت کے ماڈل نے محققین کی جانب سے کام سونپے جانے کے بعد صرف چھ گھنٹوں میں 40 ہزار مہلک کیمائی مرکبات بنا ڈالے۔
سائنس دانوں کی ایک ٹیم مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے ایسے مرکبات تلاش کر رہی تھی جس کے استعمال سے بیماریوں کا علاج کیا جاسکے۔اور اس عمل کے دوران ایسے کیمائی مرکبات نکل کر سامنے آئے جو انسان باآسانی مار سکتے ہیں۔امریکی ریاست شمالی کیرولائنا کے شہر ریلیہ میں نئی ٹیکنالوجی کے ادویات پر ممکنہ منفی اثرات پر ہونے والی کانفرنس میں ایک کمپنی نے بتایا کہ ان کے مصنوعی ذہانت کے الگورتھم نے سب سے مہلک مرکبات دریافت کیے۔محققین کی ٹیم یہ دیکھنا چاہتی تھی کہ اگر مصنوعی ذہانت کے الگورتھم کے ذمے مثبت کے بجائے مصنوعی کام لگایا جائے تو کتنی آسانی سے اس کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔ایک بار غلط سمت ملنے سے یہ ماڈل ہزاروں نئے کیمکل مرکبات بنانے کے قبل ہو گیا تھا۔ ان میں سے کئی کیمیکلز آج اعصابی سکون کے لیے استعمال ہونے والی خطرناک ادویات کے مشابہ تھے۔اے آئی سے بننے والے مرکبات میں کچھ وی ایکس کے جیسے تھے، جو کہ ایک انتہائی زہریلی اعصابی سکون کی دوا ہے۔ اس کی انتہائی معمولی خوراک سے شدید جھٹکوں تک کی نوعبت آسکتی ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ سب سے خطرناک بات یہ کہ اس مصنوعی ذہانت کے ماڈؒ کو کیمیائی ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ Adsence Ads 300X250