
بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں کہ نيشنل سيکيورٹی فورمز کو غیر متنازع اور غیر جانبدار رکھنا چاہئے، عمران خان ان فورمز کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں، عمران خان کو سیاسی شہید بننے میں کامیاب نہیں ہونے دینگے، وزیراعظم سیف ایگزٹ ڈھونڈنے کے بجائے اس پراسیس کا مقابلہ کریں۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تصادم کا خطرہ پیدا نہ کریں، ملک چلانا کرکٹ کا کھیل نہیں ہے، وزيراعظم گيم ہار چکے، نتيجہ نظر آرہا ہے، وہ پچ پر بيٹھ کر رو رہے ہیں کہ ہار نہيں مانوں گا، عمران خان جاتے جاتے اداروں پر حملہ آور ہیں۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی دھمکی آمیز خط عوام کو ٹرک کی بتی کے پيچھے لگانے کی کوشش ہے، جھوٹ کی بنياد پر عوام کو ورغلايا جارہا ہے، وزيراعظم سيف ايگزٹ ڈھونڈنے کے بجائے پراسیس کا مقابلہ کريں، آپ ايک سليکشن کے نتيجے ميں قوم پر مسلط کئے گئے ہیں، اس سليکشن کی وجہ سے ملکی ادارے متنازع ہوئے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کی کاميابی کے بعد ميرا اور آپ کا جھگڑا ختم ہوجائے گا، غيرجمہوری قوتوں کیخلاف جنگ تو جاری رہے گی، آئين و قانون کی خلاف ورزی ہوئی تو اگلے 20 سال متنازع گزريں گے، پاکستان کی قسمت کو اس طرح کے خطرے ميں نہيں ڈال سکتے۔پیپلزپارٹی چیئرمین نے کہا کہ دورۂ روس سے قبل عدم اعتماد کی بات کرچکے تھے، کیا ہمیں پہلے سے پتہ تھا کہ آپ روس جائیں گے، جھوٹ اتنا بولو کہ لوگ مان سکیں، پہلے عدم اعتماد کو تحفہ کہا پھر عالمی سازش قرار دیدیا، آئینی پارلیمانی طریقۂ کار کو متنازع نہ بنایا جائے۔بلاول کا کہنا ہے کہ امید ہے اتوار تک کوئی غیر جمہوری قدم نہیں اٹھایا جائے گا، ہم سمجھتے ہیں کہ اصلاحات کے بعد الیکشن ہونے چاہئیں، ہمیں اصلاحات کا موقع نہ ملا تو بحران طویل ہوجائے گا، ہم ہر جھوٹ اور کوشش کا جواب دینا جانتے ہیں، اسپيکر کوئی غيرآئينی کام کرے تو آرٹيکل 6 لگے گا، آرٹيکل 6 کی سزا واضح اور آپ کے سامنے ہے۔چیئرمین پی پی پی نے مزید کہا کہ نيشنل سيکيورٹی فورمز کا ہميں نہيں بتايا گيا، عدم اعتماد کيلئے جارہے تھے تو ہميں بتايا کہ کمیٹی کا اجلاس ہے، خط کے حوالے سے نيشنل سيکيورٹی اجلاس پير کو بلایا جاسکتا تھا، نيشنل سيکيورٹی فورم کو سياست کيلئے استعمال کيا جارہا ہے، قومی سلامتی کمیٹی کو غیرمتنازع اور غیر جانبدار فورم رکھنا چاہئے۔بلاول کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد جمع ہوچکی ہے، اب یہ مناسب نہیں کہ قومی سلامتی کمیٹی کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جائے، عمران خان اپنے عہدے کو ٹھیک طرح سنبھال رہے ہوتے تو کبھی یہ قدم نہ اٹھاتے، ان کو اپنی ذات سے آگے کچھ نظر نہیں آرہا، اگر ایسا ہوتا تو وہ کبھی اس فورم کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا سوچتے بھی نہیں، عمران خان نے خود کو بچانے کیلئے اس فورم کو بھی متنازع بنانے کی کوشش کی، عمران خان کو سیاسی شہید بننے میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔