
لاہور ہائی کورٹ نے بھارتی شہری پر پاکستان میں فراڈ سے زمین الاٹ کروانے کے جرم الزام 5 لاکھ روپےجرمانہ عائدکرديا۔ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے چیف سیٹلمنٹ کمشنر کے الاٹمنٹ منسوخ کرنے کے خلاف بھارتی شہری کی دائر درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے بھارتی شہری کے بچوں کوملک ميں زمین کاقانونی وارث قراردیناغیر قانونی قرار دیا اور زمین فراڈ سے الاٹ کروانے پر جرمانہ بھی کردیا۔درخواست گزار نے موقف اپنایا تھا کہ ان کے والد محمد عمر کو بطور مہاجر سن 1955 میں موضع ملکو لاہور کینٹ میں زمین الاٹ ہوئی اور سن 2002 میں ان کی وفات تک 23 کنال زمین مرحوم کے قبضے میں رہی۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ ممریز خان نامی شخص نے فراڈ کے ذریعے زمین کا وراثتی انتقال کروایا جو سن 2004 میں خارج ہو گیا جبکہ سول کورٹ بھی درخواست گزار سبحان خان، الیاس اور سبحانی کو محمد عمر کے قانونی ورثاء قرار دے چکی ہے۔ درخواست میں عدالت سے چیف سیٹلمنٹ کمشنر کا 23 کنال زمین کی الاٹمنٹ خارج کرنے کا حکم کالعدم قرار دیے جانے کی استدعا کی گئی تھی۔اپنے فیصلے میں ہائی کورٹ نے بھارتی شہری پر پاکستان میں فراڈ سے زمین الاٹ کروانے پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے حکم دیا کہ اس سے 5 لاکھ روپے بطور لینڈ ریونیو ریکور کیے جائیں۔ عدالت نے یہ حکم بھی جاری کیا کہ اگر درخواست گزار بھارتی شہری کے نام پر مزید کوئی الاٹ شدہ زمین ہو تو اسے فوری طور پر منسوخ کیا جائے اس کے قبضے میں موجود مزید زمینیں بحق سرکار ضبط کی جائیں۔ چیف سیٹلمنٹ کمشنر کو معاملے کی مکمل انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ سینئر سول جج لاہور نے بھارتی شہری محمد عمر کے بچوں کو قانونی ورثاء قرار دے کر سنگین قانونی بلنڈر کیا اور وہ حکم غیرقانونی ہے۔عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ درخواست گزار کا والد محمد عمر اور قانونی ورثا بھارت کے مستقل رہائشی ہیں، وہ پاکستان کی کسی عدالت سے وراثت کی ڈگری حاصل نہیں کر سکتے کیوں کہ درخواست گزار اور اس کا والد محمد عمر مہاجر کی تعریف میں نہیں آتے۔عدالت نے قرار دیا کہ درخواست گزار اور اس کے والد نے غلط بیانی اور فراڈ کے ذریعے زمین پاکستان میں الاٹ کروائی تھی اور اس طرح سے حاصل کی گئی کوئی بھی چیز قانون کی نظر میں جائز نہیں ہوتی۔عدالت کا کہنا تھا کہ بھارتی شہری نے سن 2009 میں فراڈ سے وراثتی ڈگری کے ذریعے 23 کنال 9 مرلے زمین کی الاٹمنٹ حاصل کی جبکہ چیف سیٹلمنٹ کمشنر نے جولائی 2009 میں فراڈ کا انکشاف ہونے پر زمین کی الاٹمنٹ عین قانون کے مطابق منسوخ کردی تھی، چیف سیٹلمنٹ کمشنر متروکہ وقف املاک کی اراضی کا محافظ، کسی بھی انکوائری کے لیے دائرہ اختیار استعمال کر سکتا ہے۔