فرد کی پرائیویسی کا حق بنیادی ہے لیکن ڈیجیٹل دور میں اس پر مباحثے کی ضرورت ہے، نگہت داد

ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نگہت داد کا کہنا ہے کہ کسی بھی فرد کی پرائیویسی کا حق بنیادی ہے لیکن ڈیجیپل دور میں تفصیلی اور تعمیری مباحثے کی ضرورت ہے جس میں تمام متعلقہ ادارے، حکومت، کاروباری لوگ، بنیادی حقوق کی تنظیمیں اور عام شہری شامل ہوں۔

ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی آٹھویں سالانہ ڈیٹا پرائیویسی قومی کانفرنس کا انعقاد آج میریٹ ہوٹل اسلام آباد میں منعقد ہوا، کانفرنس میں مختلف شعبہ جات کے ماہرین شامل ہوئے، جن میں وزیر انسانی حقوق، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن، نادرا، اور دوسرے متعلقہ ادارے شامل تھے۔یہ کانفرنس مختلف پینلز پر مشتمل تھی، پہلے پینل کا عنوان “پاکستان میں ڈیجیٹل شناخت کتنی ذاتی ہے” تھا جس کی میزبانی ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ پالیسی نے کی۔اس پینل میں نادرا کے چیئرمین طارق ملک نے مہمان اسپیکر کے طور شرکت کی، انہوں نے شہریوں اور حکومت کے درمیان سماجی معاہدے کے اہم عنصر کے طور پر ڈیٹا پرائیویسی کے لائحہ عمل کی یکساں فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان میں ڈیٹا پروٹیکشن کے قانون کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔بعد ازاں کانفرنس کے دوسرے پینل کا عنوان “ڈیٹا پروٹیکشن کی قانون سازی کے مسودہ کی تیاری” کانفرنس کا دوسرا پینل تھا۔اس کی میزبانی ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی پراجیکٹ منیجر زینب درانی نے کی، اس پینل میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے ڈائریکٹر بلال عباسی اور کیٹالسٹ لیب کی بانی جہان آرا شامل تھیں۔آخری پینل دو حصوں پر مشتمل تھا، جے کے پہلے حصے میں ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نگہت داد نے وزیر انسانی حقوق محترمہ شیریں مزاری کے ساتھ “انسانی حقوق کے نقطہ نظر سے پرائیویسی” پر بات کی۔انہوں نے کہا کہ پرائیویسی کا حق بنیادی ہے لیکن اس حق کو دوسرے مسابقتی حقوق کے ساتھ متوازن کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ خواتین کے لیے رازداری اور بھی اہم ہے ذرا نور مقدم کیس کے مرکزی دھارے کے میڈیا پر نشر ہونے والی فوٹیج کو دیکھیں جو ان کے خاندان کے لیے بہت زیادہ پریشانی کا باعث بنیں۔ خواتین کے خلاف تشدد کے قوانین میں نئی ترامیم اب تشدد کا شکار ہونے والوں کی پرائیویسی کو یقینی بناتی ہے تا کہ ان کے وقار کو یقینی بنایا جا سکے۔پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز بل پر الگ سے بات کرتے ہوئے شیریں مزاری نے اسے اپنی حکومت کی تاریخی کامیابی قرار دیا، جس میں تمام بڑے صحافی اداروں اور سینیر صحافیوں کے ان پٹ شامل ہیں۔بعدازاں دوسرے حصے میں ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی منیجر سیرت خان نے بولو بھی کے تجربہ کار ڈائریکٹر اسامہ خلجی کے ساتھ پینل کا اختتام کیا، جس میں اسامہ نے کہا کہ ہمیں ایک پرائیویسی کمیشن کی ضرورت ہے، جو مجوزہ پرائیویسی کمیشن سے آزاد ہو جو حکومت سے الگ ہو جو ریاست اور طاقتور اداروں کو جوابدہ ٹھہرا سکے۔ Square Adsence 300X250

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button