
عمران خان نے کارکنوں کو مبینہ غیر ملکی سازش کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے (فوٹو: اردو نیوز)
سابق وفاقی وزیر، اعظم سواتی اور غلام سرور خان علیحدہ علیحدہ ریلیوں کی صورت میں احتجاج میں شرکت کے لیے آئے۔ غلام سرور خان اپنے حلقے سے قافلے کی صورت میں احتجاج میں شرکت کے لیے پہنچے۔ ان کے ہمراہ درجنوں کارکنوں نے پلے کارڈز اٹھائے احتجاج میں شرکت کی۔
احتجاج میں شریک اسلام آباد کے ایک شہری محمد امتیاز نے بتایا کہ ’ہم عمران خان کی کال پر یہاں آئے ہیں اور مسلسل تیسرے روز اس احتجاج میں شرکت کر رہے ہیں۔‘جب ان سے پوچھا گیا کہ کارکن عمران خان کی کال پر بڑی تعداد میں باہر کیوں نہیں نکلے تو انہوں نے جواب دیا کہ ’رمضان کی وجہ سے تعداد کم ہے لیکن اس کے باوجود سینکڑوں کی تعداد میں کارکن موجود ہیں۔‘ان کے مطابق ’یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام عمران خان کے ساتھ ہیں۔ یہ ایک علامتی احتجاج ہے اور رمضان کے بعد کارکن بھرپور طریقے سے سڑکوں پر نکلیں گے۔‘
تحریک انصاف کے جلسے کی روایت کے برخلاف بزرگ شہری بھی احتجاج میں شریک ہوئے (فوٹو: اردو نیوز)
اس احتجاج میں خواتین اور فیملیز نے بھی شرکت کی جبکہ تحریک انصاف کے جلسے کی روایت کے برخلاف بزرگ شہری بھی شریک ہوئے۔
احتجاج میں شریک کارکنوں کی تعداد زیادہ تو نہیں تھی لیکن ان کا جوش وجذبہ تحریک انصاف کے روایتی جلسوں کی طرح ہی رہا، کارکن سبز اور سرخ رنگ کے پرچم تھامے نعرے بازی اور تقاریر کا جواب دیتے رہے۔احتجاج میں شریک اسلام آباد کی ایک فیملی نے بتایا کہ ’ہم عمران خان کی حکومت سے زیادہ خوش نہیں تھے لیکن جس طرح ان کی حکومت کے خلاف سازش کی گئی ہے اب ہم ان کے ساتھ کھڑا ہونا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔‘دو گھنٹے تک جاری رہنے والے اس احتجاج میں عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے خطاب نہیں کیا جبکہ دیگر رہنماؤں نے امریکہ مخالف تقاریر کرتے ہوئے کارکنان کا خوب لہو گرمایا۔