
بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے وزيراعظم کا انتخاب کروانے کا حکم دیا تھا۔چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جو وقت دیا تھا اس میں تو ووٹنگ نہیں کروائی گئی۔بیرسٹرعلی ظفر نے بتایا کہ پارلیمنٹ اور عدالتیں ایک دوسرے کا احترام کرتی ہیں،اس لیے دونوں کو دائرہ اختیارمیں مداخلت نہیں کرنی چاہیے،ایک دوسرے کے دائرہ اختیار میں مداخلت سے ٹکراؤ ہوگا،اگر اسمبلی رولز پر عملدرآمدنہیں ہورہا تو یہ اسمبلی کا معاملہ ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ رولز میں یہ ہے کہ وزيراعلی کے انتخاب کے لیے ووٹنگ فوری کروائی جائے۔اس پر (ق)لیگ کےوکیل نے بتایا کہ رولزمیں وزيراعلی کےانتخاب کیلئے مخصوص وقت کا نہیں لکھا،رولزمیں ہےکہ وزیراعلیٰ کےانتخاب کےعلاوہ اسمبلی اور کوئی کام نہیں کرےگی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ووٹنگ سے ایک روز قبل کاغذات نامزدگی کا عمل مکمل کرنالازم ہے۔بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ انتخاب میں صرف4دن رہ گئےہیں،تاریخ آگے پیچھےکرنےسےکچھ نہیں ہوگا۔انھوں نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی کا سیشن 16 اپریل تک ملتوی ہوا اوروزیراعلیٰ پنجاب کےانتخاب سے بھاگ نہیں رہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسپیکراسمبلی وزیراعلی پنجاب کا انتخاب لڑ رہا ہے تو کیا وہ اپنے اختیارات استعمال کرسکتا ہے؟۔اس پربیرسٹرعلی ظفرکا کہنا تھا کہ اسپیکر کی موجودگی میں ڈپٹی اسپیکر اس کی پاور کواستعمال نہیں کرسکتا،اسپیکر نے اپنے اختیارات ڈپٹی اسپیکر کو منتقل نہیں کیں،اسپیکر ہاؤس میں موجود ہے اور وہ اپنی پاوراستعمال کرسکتا ہے،ووٹنگ والے دن اسپیکر اپنے اختیارات ڈپٹی اسپیکر کو منتقل کرے گا۔پرویز الہی کے وکیل نے بتایا کہ پینل آف چیرمین میں 4 لوگ شامل ہیں،رولز کے مطابق اگر اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نہیں ہوں گے تو پینل آف چیرمین سے پہلے نمبر پر موجود ممبر صدارت کرے گا۔حمزہ شہبازکے وکیل نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی میں 4 آزاد حیثیت سے ممبران ہیں،عدالت ان میں سے ایک کو ووٹنگ کے لیے پرایزئیڈنگ افسر مقرر کردے،چاروں ممبران باعزت اور اچھی شہرت کے حامل افراد ہیں۔اس پر(ق)لیگ کے وکیل نے اعتراض کیا کہ جگنو محسن نے شہباز شریف کے ساتھ پریس کانفرنس کی تھی اور وہ ان کے ساتھ ہیں،ہمیں چاروں ممبران پر اعتماد نہیں ہے۔اس پر حمزہ شہبازکے وکیل نے کہا کہ کیا پھر خلائی مخلوق الیکشن کروانے آئے،اگرہرایک پر اعتماد نہیں ہے توحمزہ شہباز کو بلا مقابلہ منتخب کروا دیں۔چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ ہمیں وزیراعلی پنجاب کے انتخاب صاف اور شفاف کروانے ہیں،تمام فریقین مشترکہ طور پر ووٹنگ کے لیے پرائزئیڈنگ افسر مقرر کریں،مل کر معاملے کا حل نکال رہے ہیں۔