
پاکستان میں معمول سے زیادہ بارشوں کا رجحان رہے گا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیرکوہ میں بھی نو ماہ کے بعد بارش ہوئی جس پر شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ اس علاقے کے لوگ پینے کے پانی کی قلت کی وجہ سے لوگ جوہڑوں اور تالابوں کا گندا پانی پینے پر مجبور تھے جس کی وجہ سے گزشتہ ماہ یہاں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی تھی۔ ہیضے سے چھ افراد ہلاک اور تین ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے تھے۔
پیرکوہ کے رہائشی سماجی کارکن وڈیرہ نور حسن بگٹی نے بتایا کہ ہمارے علاقے کے لوگوں کا انحصار بارش کے پانی پر ہے ، لمبے عرصے بعد اچھی بارش ہوئی ہے جس کی وجہ سے لوگ خوش ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں موجود دو ڈیمز کا معیار غیر معیاری ہے جس کی وجہ سے وہاں پانی ذخیرہ ہی نہیں ہوتا جبکہ ٹیوب ویلز کا کام ابھی تک مکمل نہیں کیا گیا اس لیے لوگ آئندہ بھی برساتی نالوں کا گندا پانی پر مجبور ہوں گے۔کوہلو میں بارش کے ساتھ ساتھ ژالہ باری کا سلسلہ بھی وقفے وقفے سے جاری ہے۔ ژالہ باری موسلا دھار بارشوں نے فصلوں اور رابطہ سڑکوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ پروینشل ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی بلوچستان کے مطابق سوناڑی کے مقام پر پل بہہ جانے سے کوہلو کا سبی اور کوئٹہ سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں پری مون سون بارشوں سے ہونے والی اموات کی تعداد سات تک پہنچ گئی ہے۔ جبکہ ایک بچے اور تین خواتین سمیت 20 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ سبی میں 300 سے زائد مویشی سیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں۔ کوہلو، صحبت پور، سبی اور شیرانی میں بجلی کے کھمبوں اور شمسی پینلز کو بھی نقصان پہنچا ہے۔’راستے کھلنے تک گلگت بلتستان کا سفر نہ کریں‘گلگت بلتستان میں بارش کے ساتھ ساتھ مختلف مقامات پر برفباری بھی ہوئی۔ برفباری کی وجہ سے بابوسر ٹاپ کئی گھنٹوں تک ٹریفک کے لیے بند رہا۔ سب ڈویژن روندو میں سیلابی ریلوں کی وجہ سے درختوں، کھڑی فصلوں کے علاوہ جیپ ٹریکس کو بھی نقصان پہنچا ہے۔محکمہ اطلاعات گلگت بلتستان نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے جگلوٹ سکردو روڈ چماچو، تورمک اور ڈمبوداس کے مقامات پر ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہوگیا ہے سڑک کی کلیئرنس کا کام شروع کردیا گیا ہے ۔ سڑک بند ہونے سے سینکڑوں سیاح پھنس گئے ہیں۔
لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے جگلوٹ سکردو روڈ چماچو، تورمک اور ڈمبوداس کے مقامات پر ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے (فائل فوٹو: ٹوئٹر، ڈی سی سکردو)
چیف سیکریٹری گلگت بلتستان نے پھنسے ہوئے سیاحوں اور مسافروں کے لیے سرکاری ریسٹ ہاؤس کھولنے کی ہدایت کی ہے۔ گلگت بلتستان کی حکومت نے مسافروں کو راستے مکمل طور پر کھلنے تک سڑک پر سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ بیان کے مطابق بھاری پتھروں اور بڑی سلائیڈوں کی وجہ سے سڑک کی بحالی میں ایک یا دو دن لگ سکتے ہیں۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ تیز بارشوں کا سلسلہ جمعرات تک جاری رہ سکتا ہے جس کی وجہ سے کشمیر کے بعض علاقوں کے علاوہ پنجاب میں لاہور،راولپنڈی، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد، ساہیوال، ملتان اور ڈیرہ غازی خان میں سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ ’ملک کے بڑے حصے میں سیلاب کا واضح خطرہ ہے‘محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ پری مون سون بارشوں کے بعد جولائی کے آغاز میں مون سون بارشیں شروع ہوں گی۔ محکمے نے معمول سے زیادہ بارشوں کا امکان ظاہر کیا ہے۔ادھر وفاقی وزیرماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا ہے کہ مون سون بارشوں کے نتیجے میں کراچی، لاہور، ملتان، پشاور، اسلام آباد سمیت ملک کے بڑے حصے میں سیلاب کا واضح خطرہ ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ جولائی کے آغاز میں مون سون بارشیں شروع ہوں گی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اپنے ایک بیان میں شیری رحمان کا کہنا تھا کہ مون سون کے آغاز نے پہلے ہی ہندوستان اور بنگلہ دیش میں ہنگامی صورتحال پیدا کی ہے۔ پاکستان میں بھی معمول سے زیادہ بارشوں کا رجحان رہے گا اور کم از کم اگست 2022 تک مون سون بارشیں ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب، سندھ، کشمیر اور گلگت بلتستان میں معمول سے زیادہ بارشیں متوقع ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مون سون بارشوں کے ممکنہ تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے قومی اور صوبائی محکموں کو مربوط حکمت عملی اپنانے اور بروقت احتیاطی اقدامات اٹھانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔شیری رحمان کا کہنا ہے کہ پیش گوئیاں کی گئی ہیں کہ پاکستان کو 2010 جیسی سیلابی صورتحال کا سامنا ہوسکتا ہے۔ یاد رہے کہ 12 برس قبل آنے والے سیلاب سے دو کروڑ لوگ متاثر ہوئے تھے۔