
اس وقت کے قائم مقام سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے منظور کیے تھے۔ (فوٹو: نیشنل اسمبلی)
قاسم سوری کے مستعفی ہونے کے بعد سپیکر راجہ پرویز اشرف منتخب ہوئے تو انھوں نے استعفوں والی فائل ری اوپن کرتے ہوئے استعفوں کی منظوری کو خلاف قانون قرار دیا اور نئے سرے سے تصدیقی عمل شروع کرنے کا اعلان کیا۔ اسی سلسلے میں انھوں نے پی ٹی آئی کے مستعفی ارکان کو طلب کیا ہے۔
قومی اسمبلی سے مستعفی نہ ہونے والے ارکان کون ہیں؟ پنجاب کے ضلع جہلم سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی فرخ الطاف نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفی نہیں دیا۔ فرخ الطاف سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے کزن ہیں۔ان کے علاوہ بھکر سے افضل ڈھانڈلہ، سرگودھا سے چوہدری عامر سلطان، چنیوٹ سے میر غلام محمد لالی، فیصل آباد سے عاصم نذیر، نواب شیر وسیر اور راجا ریاض نے قومی اسمبلی کی نشستوں سے استعفے نہیں دیے۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ریاض فتیانہ، جھنگ سے غلام بی بی بھروانہ، ساہیوال سے رائے مرتضیٰ اقبال، ملتان سے احمد حسین ڈیہڑ، رانا قاسم نون، بہاولنگر سے عبدالغفار وٹو، سید سمیع الحسن گیلانی، رحیم یار خان سے سید مبین احمد، مظفر گڑھ سے مخدوم سید باسط بخاری اور عامر طلال گوپانگ نے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ سندھ سے محمد میاں سومرو، عامر لیاقت حسین اور اکرم چیمہ نے استعفے نہیں دیے۔
اقلیتی نشست پر منتخب ہونے والے رکن رمیش کمار بھی استعفیٰ نہ دینے والوں میں شامل ہیں۔ (فوٹو: نیشنل اسمبلی)
خیبر پختونخوا کے ضلع بٹگرام سے منتخب ہونے والے پرنس محمد نواز، مانسہرہ سے صالح محمد خان، پشاور سے نور عالم خان اور اورکزئی ایجنسی سے ایم این اے جواد حسین بھی مستعفی نہیں ہوئے۔
بلوچستان سے میر خان محمد جمالی مستعفی نہیں ہوئے جبکہ قائم مقام سپیکر قاسم سوری استعفوں کی منظوری کے باعث تاحال مستعفی نہیں ہوئے۔ خواتین ارکان اسمبلی میں جویریہ ظفر آہیر، وجیہہ اکرام اور نزہت پٹھان نے مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اقلیتی نشست پر منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار بھی استعفیٰ نہ دینے والوں میں شامل ہیں۔