
سندھ کے تیسرے بڑے پسماندہ علاقے کاچھو میں جہالت کی انتہاء ہوگئی ہے کمسن عمر کی بچی کی شادی کرنے پر پولیس نے دولہے سمیت ورثا کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کاچھو کے نواحی علاقے واہی پاندہی میں گاؤں پیر بخش لاشاری میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے کمسن دلہن، دولہا اور ورثا کو موقع پر گرفتار کرلیا جبکہ نکاح خواہ گرفتار نہ ہوسکا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دلہن شہنیلا کا تعلق تحصیل خیرپور ناتھن شاہ سے ہے، جبکہ دولہے جاوید لاشاری کا تعلق واہی پاندہی سے ہے، واہی پاندہی پولیس نے کارروائی کر کے 3 افرادوں پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ دولہا اور دلہن کے طبی معائنے بعد مقامی عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے پانچ دن کے جسمانی ریمانڈ پر گرفتار ملزمان کو پولیس حوالے کر دیا ہے۔کم عمری کی شادی ایک جرم ہے:کم عمری کی شادی ایک جرم ہے یہ بات ہم سب جانتے ہیں ، اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کم عمری کی شادیوں کا رواج پہلے کی نسبت کم ہوا ہے، یقیناً اس کی اہم وجہ تعلیم و شعور کے ساتھ بہتر قانون سازی بھی ہے، ساتھ ہی سول سوسائٹی کی اونچی آوازوں نے بھی اپنا اثر ڈالا ہے لیکن یہ آج بھی اہم ترین مسئلہ ہے۔چائلڈ میرج کا قانون کیا کہتا ہے:ایڈووکیٹ رضیہ دانش نے بتایا کہ پاکستان میں چائلڈ میرج ایکٹ 1929 رائج ہے، اس قانون کے مطابق شادی کے وقت لڑکے کی عمر 18 اور لڑکی کی عمر 16 سال سے کم نہیں ہونی چاہیے اگر میاں بیوی کی عمر طے شدہ حد سے کم ہوگی تو وہ مائنر یا بچے کہلائیں گے اور قانون بچوں کی شادی ممکن نہیں۔سندھ چائلد میرج ایکٹ 2013 کے تحت شادی کے وقت لڑکی کی عمر کی حد 16سال سے بڑھا کر 18 سال کر دی گئی ہے لیکن دیگر صوبوں میں آج بھی عمر کی حد16سال ہی ہے جس کا فائدہ وہ لوگ اٹھاتے ہیں جو لڑکیوں کی کم عمر میں شادی کر دیتے ہیں ۔ Adsence Ads 300X250