کورونا وباء، آغاز سے اب تک ہزاروں ٹن کچرا سمندر میں 

امریکی اور چینی ماہرین نے ایک مشترکہ تحقیق میں اندازہ لگایا ہے کہ کووِڈ 19 کے آغاز سے اگست 2021 تک ماسک اور دستانوں کا 25 ہزار میٹرک ٹن کچرا سمندر میں جاچکا ہے۔

یہ تحقیق چین کی نانجنگ یونیورسٹی اور امریکا کے اسکرپس انسٹی ٹیوشن آف اوشنوگرافی کے ماہرین نے کی ہے جس میں کووِڈ 19 عالمی وباء کے دوران حفاظتی ماسک اور دستانوں کی اضافی پیداوار اور ان میں استعمال ہونے والے پلاسٹک کا جائزہ لیا گیا ہے۔واضح رہے کہ ہر سال تقریباً 84 لاکھ میٹرک ٹن پلاسٹک پر مشتمل کچرا سمندروں میں پہنچتا ہے جس سے سمندر ی حیات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔کووِڈ 19 عالمی وبا ءکے دوران حفاظتی ماسک اور دستانوں کی بڑے پیمانے پر تیاری سے ان میں مختلف اقسام کے پلاسٹک کا استعمال بھی بہت بڑھ گیا۔استعمال شدہ ماسک اور دستانوں کا کچرا ادھر ادھر پھینک دیا جاتا ہے جس کا بڑا حصہ دریاؤں اور ندی نالوں سے ہوتا ہوا بالآخر سمندر تک پہنچ جاتا ہے۔ماہرین کو خطرہ ہے کہ اگلے تین سے چار سال کے دوران اس میں سے بیشتر کچرا دور دراز سمندری ساحلوں پر اور سمندری تہہ میں جمع ہو کر بحری آلودگی کے مسئلے کو مزید سنگین بنا دے گا۔اس تحقیق میں حیرت انگیز انکشاف یہ ہوا کہ کووِڈ 19  میں پلاسٹک کے کچرے کا 73 فیصد حصہ اُن ایشیائی ممالک سے سمندر میں پہنچا جو اس وباء سے نسبتاً کم متاثر تھے۔اس میں سے بھی سب سے زیادہ کچرا دریائے یانگزی، شط العرب اور دریائے سندھ کے راستے بالترتیب بحیرہ مشرقی چین، خلیج فارس اور بحیرہ عرب میں پہنچا۔یورپی دریا اس معاملے میں دوسرے نمبر پر رہے، جو اس میں سے 11 فیصد کے ذمہ دار قرار پائے۔ماہرین کو یہ جان کر بھی تشویش ہوئی کہ کووِڈ 19 میں اُن اسپتالوں سے پلاسٹک کا زیادہ کچرا پیدا ہوا جو پہلے ہی طبّی فضلے کی مناسب تلفی میں شدید مسائل کا شکار ہیں۔اپنی تحقیق کی روشنی میں ماہرین نے کہا ہے کہ استعمال شدہ ماسک اور دستانوں کو سمندر تک پہنچنے سے پہلے ہی مناسب طور پر تلف کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ یہ دھول مٹی کے علاوہ جرثوموں اور وائرسزسے بھی آلودہ ہونے کی وجہ سے کسی نئے اور نامعلوم ماحولیاتی خطرے کو جنم دے سکتے ہیں۔ Sq. Adsence 300X250

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button