
سائنسدانوں نے کووڈ کی تشخیص کے لیے شتر مرغ کی اینٹی باڈیز کو استعمال کرتے ہوئے الٹرا وائلٹ روشنی میں چمکنے والا ماسک بنا لیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس ماسک کے ایجاد کے بعد امید کی جارہی ہے کہ گھر پر وائرس کے ٹیسٹ کی قیمت کم ہو سکے گی۔اس بغیر بُنے ماسک میں شتر مرغ کے اینٹی باڈیز سے کوٹڈ ایک فلٹرہے جو کووڈ کو نشانہ بناتا ہے۔ یہ خیال پچھلی تحقیق میں ملنے والے نتائج پر مبنی ہے کہ شتر مرغ میں اس بیماری کے خلاف زیادہ مزاحمت ہوتی ہے۔۔یہ اینٹی باڈیز شتر مرغ کے انڈوں سے نکالی گئیں ہیں جنہیں غیر فعال، بغیر خطرے والے کورونا وائرس کی قسم کے ساتھ انجیکٹ کیا گیا تھا۔ بچے میں یہ اینٹی باڈیز زردی کے ذریعے سے منتقل کی گئیں۔شترمرغوں میں یہ مرغیوں کی نسبت زیادہ جلدی اور تقریباً 24 گُنا بڑی بنتی ہیں۔ مرغیوں میں ان کے بننے کی مدت 12 ہفتے جبکہ شتر مرغ میں یہ 6 ہفتوں میں بن جاتی ہیں۔مغربی جاپان کی کیوٹو فریفیکچرل یونیورسٹی میں یاسوہیرو سُکاموٹو اور ان کی ٹیم کی ایک چھوٹی سی تحقیق میں شرکاء نے فلٹرز کو ہٹائے جانے اور الٹرا وائلٹ لائٹ میں کووڈ کی موجودگی کی صورت میں چمکنے والے کیمیکل کے چھڑکاؤ سے پہلے آٹھ گھنٹوں تک ماسک پہنا۔ان کا کہنا تھا کہ وائرس کی تشخیص کے لیے اسمارٹ فون کی ایک ای ڈی لائٹ بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔سائنسدانوں کو امید ہے وہ مزید ایسا ماسک بنا لیں گی جو خود بخود ہی چمک اٹھیں گے، انہیں روشنی دِکھانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔سُکاموٹو کا کہنا تھا کہ یہ پی سی آر ٹیسٹ سے زیادہ تیز اور براہ راست ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ممکنہ طور پر ان لوگوں میں بھی بیماری کی تشخیص کر سکے گا جو علامات نہ ہونے کی وجہ سے ٹیسٹ نہیں کراتے کیوں کہ وہ صحت مند محسوس کر رہے ہوتے ہیں۔سُکاموٹو اور ان کی ٹیم نے یہ تجربہ 10 دن سے زائد عرصے تک 32 کووڈ-19 مریضوں کے ساتھ کیا۔ Square Adsence 300X250