2021 میں سپریم کورٹ کے جاری کردہ بڑے فیصلے

سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2020 کی طرح سال 2021 میں بھی اہم مقدمات میں بڑے فیصلے صادر کیے جو عوامی توجہ، سیاسی و قانونی بحث و مباحثے کا  سبب بنے۔

عدالت عظمیٰ نے 2021 کا سب سے پہلا بڑا فیصلہ 11 فروری کو وزیراعظم ترقیاتی فنڈز کیس میں اپنے ہی عدالت کے جج کے خلاف دیا، جس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو وزیر اعظم سے  متعلقہ کیسسز سننے سے روک دیا گیا۔عدالت عظمیٰ میں سب سے بڑی پیشی سانحہ پشاور ازخود نوٹس کیس میں 10 نومبر کو ہوئی۔چیف جسٹس نے وزیر اعظم کو طلب کرکے سانحہ پشاور پر جواب طلب کیا۔عدالتی حکم کی تعمیل پر وزیراعظم عمران خان عدالت میں پیش ہوئے اور یقین دلایا کہ شہدا کے والدین سے مل کر ان کے مطالبات حل کرنے کی کوشش کریں گے۔سپریم کورٹ نے یکم مارچ کو صدارتی ریفرنس فیصلے میں حکومتی خواہش کے برعکس الیکشن کمیشن کو خفیہ بیلٹ اور ٹیکنالوجیز کے استعمال کے ساتھ صاف شفاف سینٹ انتخابات کرنے کا حکم دیا۔25 مارچ کو سپریم کورٹ نے پنجاب کی بلدیاتی حکومتوں کو فوری بحال کرنے کا تاریخی فیصلہ سنایا۔جس پر عمل در آمد کے سلسلے میں پنجاب حکومت نے تاخیری حربے استعمال کیے، لیکن بلا آخر 19 اکتوبر کو پنجاب کی منتخب لوکل حکومتوں کی بحالی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا۔دو اپریل 2021 کو سپریم کورٹ نے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ ضمنی انتخابات کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے تحریک انصاف کی اپیل خارج کردی۔26 اپریل کو 10 رکنی لارجر بینچ نے لندن جائیدادوں سے متعلق نظر ثانی کیس میں چھ چار کے تناسب سے اپنی ہی عدالت کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حق میں مختصر فیصلہ سنایا، جس کا تفصیلی فیصلہ سات ماہ کے بعد بھی جاری نہ ہو سکا۔22 اکتوبر کو عدالت عظمیٰ نے 2 سال سے قید رہنما پیپلز پارٹی سید خورشید شاہ کو آمدن سے زیادہ اثاثہ جات کیس میں ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ضمانت دی۔30 نومبر کو ایک سال سے گرفتار ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کی ضمانت مںظور کی گئی۔3 دسمبر کو عدالت عظمیٰ نے آمدن سے زیادہ اثاثہ جات کیس میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی ضمانت مسترد کی اور نیب نے انہیں عدالت کے باہر سے گرفتار کیا۔چیف جسٹس گلزار احمد نے 16 جون کو کراچی نسلہ ٹاور گرانے کا حکم جاری کیا۔عدالت عظمیٰ نے 2021 میں اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے اہم اقدامت کرنے کے احکامات بھی دئے۔عدالتِ عظمیٰ نے 17 اگست کو ملازمین کی بحالی کے لیے پیپلز پارٹی دور حکومت میں جاری سیکڈ ایمپلائیز ایکٹ 2010 کالعدم قرار دیدیا۔جس کے نتیجہ میں مختلف سرکاری محکموں سے تقریباً 16 ہزار ملازمین نوکریوں سے فارغ ہوئے۔بعد ازاں 17 دسمبر کو اپیلوں پر مشروط بحالی کا حکمنامہ جاری کیا گیا۔18 اکتوبر کو عدالت عظمیٰ نے نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت بی بی کی ضمانت منظور کی جبکہ والد ذاکر جعفر کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر مسترد کی۔عدالت عظمیٰ نے مارچ 2021 میں وزارت قانون میں مستقل سیکرٹری قانون لگانے اور گذشتہ سال 120 کرپشن کے خلاف احتساب کے عمل کو تیز تر بنانے کے لیے نئی احتساب عدالتیں قائم کرنے کا حکم دیا۔وفاقی حکومت نے رواں سال دونوں عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد  نہ کرکے حکم عدولی کی۔ Square Adsence 300X250

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button